پیپرز اور منفی خیالات
میں شدید ذہنی دبائو کا شکار ہوجاتی ہوں خاص طور پر اس وقت جب میرے پیپر شروع ہورہے ہوں، تب تو ہر وقت ٹینشن رہتا ہے حالانکہ پڑھائی میں ٹھیک ہوں۔ (ن، لاہور)
ذہنی دبائو سے نجات کیلئے اپنے خط کے آخری جملے کو پڑھیں۔ پڑھائی میں ٹھیک ہیں تو ذہنی دبائو سے نجات حاصل کرنا آسان ہے بلکہ جو طالب علم سارا سال پڑھتے ہیں بار بار ٹیسٹ دیتے ہیں سال کے آخر میں ان لوگوں کے مقابلے میں بہت مطمئن نظر آتے ہیں جنہوں نے سارے سال نہیں پڑھا ہوتا۔ رہی پیپر شروع ہونے سے پہلے پریشانی کی بات تو یہ گھبراہٹ کی ایک قسم ہے جو اکثر طالب علموں کو ہوجاتی ہے کیونکہ اس وقت پیپر کے حوالے سے منفی خیالات آتے ہیں کہ پیپر میں کہیں ایسے سوالات نہ آجائیں جو آتے نہ ہوں۔ ایسی کیفیت سے بچنے کیلئے خودکو سمجھائیں کہ امتحان اس سلیبیس سے آئے گا جو پڑھایا گیا ہے۔
ایک طلاق دےکر وہ مان تو گئے مگر!
ڈیڑھ سال قبل میری شادی ہوئی۔ شوہر نے اپنے گھر والوں کی باتوں میں آکر مجھے ایک طلاق دے دی، سات ماہ گزرنے کے بعد میں نے ہی رابطہ کیا کہ میں گھر آباد رکھنا چاہتی ہوں، گھر بسائے رکھنے کی خواہش ہے۔ اب وہ تو مان گئے مگر ان کی امی نہیں مان رہیں۔سوچتی ہوں میرا گھر بس جائے گا یا نہیں کوشش بھی صرف میری ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے میں نے بی ایڈ کیا ہوا ہے۔ (س، لاہور)
مشورہ:ایسا شخص جو گھر والوں کی باتوں میں آکر طلاق دے دے اس سے یہ امید کس طرح کی جاسکتی ہے کہ گھر بسایا جاسکے گا۔کوشش دو طرفہ ہونی ضروری ہے۔ اپنے مسئلے کے حل کیلئے طلاق کے حوالے سے عالم دین یا مفتی صاحب سے رابطہ کریں‘ شریعت کے مطابق اپنے مسئلہ کا حل ڈھونڈیں۔
خواب پر اس قدر پریشان نہ ہوں!
خواب تو پہلے بھی نظر آتے تھے لیکن آج کل ایک خواب پر بہت پریشان ہو جاتی ہوں۔ اپنے ایک ٹیچر (جن کی میں بہت عزت کرتی ہوں)کو کئی بار دیکھ چکی ہوں، ان سے باتیں کرتی ہوں ان کے ساتھ گھومتی پھرتی ہوں۔ آنکھ کھلتی ہے تو یہ خواب ہوتا ہے، اس کے بعد نیند نہیں آتی۔ یونیورسٹی جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کیونکہ جب حقیقت میں ان کی طرف نظر اٹھتی ہے تو گھبرا جاتی ہوں کہ کہیں میری آنکھیں ان سے سب کچھ نہ کہہ ڈالیں اور وہ مجھے اپنے کمرے میں بلاکر ڈانٹنے لگیں۔ کوئی ایسی دوست نہیں ہے جسے یہ ساری باتیں بتائوں۔ (ج، کوئٹہ)
مشورہ:خوابوں کی کئی قسمیں ہیں لیکن ہر قسم پر خیالات اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا خوابوں پر اس قدر پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ معمولات متاثر ہونے لگیں۔ لیکچر سنتے ہوئے اہم نکات کو لکھنے کی طرف توجہ دیں اور بھلا دیں کہ خواب میں کیا دیکھا۔ اسے ذہن میں دوبارہ نہ لائیں اور نہ کسی سے ذکر کریں، اپنے آپ سے بھی نہیں۔ ایسی باتیں جو خواب و خیال پر مبنی ہوں، ان کا ذکر کسی دوست سے ہرگز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے شخصیت کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔
تقدیر بدلتے دیر نہیں لگتی!
لوگوں کو خود سے محبت ہوتی ہے اور میں اپنے آپ سے نفرت کرتا ہوں۔ گریجویٹ ہوکر بھی بیروزگاری ہے۔ کبھی کبھی اپنے چہرے کو غور سے دیکھتا ہوں کہ اس پر ناکامی لکھی ہے، بے رونق اور مرجھایا ہوا چہرہ بری تقدیر کی کہانی سنا رہا ہے۔ چھوٹا بھائی شادی شدہ ہے۔ میری عمر کے اور بھی لڑکے اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔ (شفیق حمید، کراچی)
مشورہ:اپنے آپ سے نفرت کرنے والے اپنے بارے میں اچھی رائے قائم نہیں کرسکتے جبکہ زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے اپنی بہترین صلاحیتوں کا اعتراف اور ان کا اچھا استعمال ضروری ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے اپنے ذہن میں کسی مخصوص جاب کا خاکہ بنالیا ہے جو نہ ملنے پر افسردگی ہوگی۔ بیروزگاری کا آسان حل کام کرنے میں ہے۔ محدود وسائل کو استعمال کرتے ہوئے محنت اور دیانتداری سے ذمہ داریاں انجام دیں۔ تقدیر بدلتے دیر نہیں لگتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں